Quran Quote  :  Give to the near of kin his due, and also to the needy and the wayfarer - 17:26

قرآن - 2:113 سورہ البقرہ ترجمہ، نقل اور تفسیر (تفسیر).

وَقَالَتِ ٱلۡيَهُودُ لَيۡسَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ عَلَىٰ شَيۡءٖ وَقَالَتِ ٱلنَّصَٰرَىٰ لَيۡسَتِ ٱلۡيَهُودُ عَلَىٰ شَيۡءٖ وَهُمۡ يَتۡلُونَ ٱلۡكِتَٰبَۗ كَذَٰلِكَ قَالَ ٱلَّذِينَ لَا يَعۡلَمُونَ مِثۡلَ قَوۡلِهِمۡۚ فَٱللَّهُ يَحۡكُمُ بَيۡنَهُمۡ يَوۡمَ ٱلۡقِيَٰمَةِ فِيمَا كَانُواْ فِيهِ يَخۡتَلِفُونَ

یہود کہتے ہیں کہ نصرانی حق پر نہیں اور نصرانی کہتے ہیں کہ یہودی حق پر نہیں(1) ، حاﻻنکہ یہ سب لوگ تورات پڑھتے ہیں۔ اسی طرح ان ہی جیسی بات بےعلم بھی کہتے ہیں(2)۔ قیامت کے دن اللہ ان کے اس اختلاف کا فیصلہ ان کے درمیان کردے گا۔

سورہ البقرہ آیت 113 تفسیر


(1) یہودی تورات پڑھتے ہیں جس میں حضرت موسیٰ (عليه السلام) کی زبان سے حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کی تصدیق موجود ہے، لیکن اس کے باوجود یہودی حضرت عیسیٰ (عليه السلام) کی تکفیر کرتے تھے۔ عیسائیوں کے پاس انجیل موجود ہے جس میں حضرت موسیٰ (عليه السلام) اور تورات کے مِنْ عِنْدِ اللهِ ہونے کی تصدیق ہے، اس کے باوجود یہ یہودیوں کی تکفیر کرتے ہیں، یہ گویا اہل کتاب کے دونوں فرقوں کے کفروعناد اور اپنے اپنے بارےمیں خوش فہمیوں میں مبتلا ہونے کو ظاہر کیا جارہا ہے۔ (2) اہل کتاب کے مقابلے میں عرب کے مشرکین ان پڑھ (أُمِّيِّينَ) تھے، اس لئے انہیں بےعلم کہا گیا، لیکن وہ بھی مشرک ہونے کے باوجود یہود ونصاریٰ کی طرح، اس زعم باطل میں مبتلا تھے کہ وہی حق پر ہیں۔ اسی لئے وہ نبی (صلى الله عليه وسلم) کو صابی یعنی بےدین کہا کرتے تھے۔

Sign up for Newsletter