Quran Quote  :  Keep yourself content with those who call upon their Lord, morning and evening, seeking His pleasure, - 18:28

قرآن - 2:142 سورہ البقرہ ترجمہ، نقل اور تفسیر (تفسیر).

۞سَيَقُولُ ٱلسُّفَهَآءُ مِنَ ٱلنَّاسِ مَا وَلَّىٰهُمۡ عَن قِبۡلَتِهِمُ ٱلَّتِي كَانُواْ عَلَيۡهَاۚ قُل لِّلَّهِ ٱلۡمَشۡرِقُ وَٱلۡمَغۡرِبُۚ يَهۡدِي مَن يَشَآءُ إِلَىٰ صِرَٰطٖ مُّسۡتَقِيمٖ

عنقریب نادان لوگ کہیں گے کہ جس قبلہ پر یہ تھے اس سے انہیں کس چیز نے ہٹایا؟ آپ کہہ دیجیئے کہ مشرق ومغرب کا مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے(1) وه جسے چاہے سیدھی راه کی ہدایت کردے۔

سورہ البقرہ آیت 142 تفسیر


(1) جب آنحضرت (صلى الله عليه وسلم) مکے سے ہجرت کرکے مدینہ تشریف لے گئے تو ، مہینے تک بیت المقدس کی طرف رخ کرکے نماز پڑھتے رہے، درآں حالیکہ آپ (صلى الله عليه وسلم) کی خواہش تھی کہ خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے نماز پڑھی جائے جو قبلہء ابراہیمی ہے اس کے لئے آپ دعا بھی فرماتے اور بار بار آسمان کی طرف نظر اٹھاتے۔ بالآخر اللہ تعالیٰ نے تحویل قبلہ کا حکم دے دیا، جس پر یہودیوں اور منافقین نے شور مچا دیا، حالانکہ نماز اللہ کی ایک عبادت ہے اور عبادت میں عابد کو جس طرح حکم ہوتا ہے، اس طرح کرنے کا وہ پابند ہوتا ہے، اس لئے جس طرف اللہ نے رخ پھیر دیا، اس طرف پھر جانا ضروری تھا۔ علاوہ ازیں جس اللہ کی عبادت کرنی ہے مشرق، مغرب ساری جہتیں اسی کی ہیں، اس لئے جہتوں کی کوئی اہمیت نہیں، ہر جہت میں اللہ تعالیٰ کی عبادت ہوسکتی ہے، بشرطیکہ اس جہت کو اختیار کرنے کا حکم اللہ نے دیا ہو۔ تحویل قبلہ کا یہ حکم نماز عصر کے وقت آیا اور عصر کی نماز خانہ کعبہ کی طرف رخ کرکے پڑھی گئی۔

Sign up for Newsletter