Quran Quote  :  People ask you concerning the Hour (of Resurrection). Say: �Allah alone has knowledge of it. What do you know? Perhaps the Hour is nigh.� - 33:63

क़ुरआन -2:187 सूरत अनुवाद, लिप्यंतरण और तफसीर (तफ्सीर)).

أُحِلَّ لَكُمۡ لَيۡلَةَ ٱلصِّيَامِ ٱلرَّفَثُ إِلَىٰ نِسَآئِكُمۡۚ هُنَّ لِبَاسٞ لَّكُمۡ وَأَنتُمۡ لِبَاسٞ لَّهُنَّۗ عَلِمَ ٱللَّهُ أَنَّكُمۡ كُنتُمۡ تَخۡتَانُونَ أَنفُسَكُمۡ فَتَابَ عَلَيۡكُمۡ وَعَفَا عَنكُمۡۖ فَٱلۡـَٰٔنَ بَٰشِرُوهُنَّ وَٱبۡتَغُواْ مَا كَتَبَ ٱللَّهُ لَكُمۡۚ وَكُلُواْ وَٱشۡرَبُواْ حَتَّىٰ يَتَبَيَّنَ لَكُمُ ٱلۡخَيۡطُ ٱلۡأَبۡيَضُ مِنَ ٱلۡخَيۡطِ ٱلۡأَسۡوَدِ مِنَ ٱلۡفَجۡرِۖ ثُمَّ أَتِمُّواْ ٱلصِّيَامَ إِلَى ٱلَّيۡلِۚ وَلَا تُبَٰشِرُوهُنَّ وَأَنتُمۡ عَٰكِفُونَ فِي ٱلۡمَسَٰجِدِۗ تِلۡكَ حُدُودُ ٱللَّهِ فَلَا تَقۡرَبُوهَاۗ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ ٱللَّهُ ءَايَٰتِهِۦ لِلنَّاسِ لَعَلَّهُمۡ يَتَّقُونَ

روزے کی راتوں میں اپنی بیویوں سے ملنا تمہارے لئے حلال کیا گیا، وه تمہارا لباس ہیں اور تم ان کے لباس ہو، تمہاری پوشیده خیانتوں کا اللہ تعالیٰ کو علم ہے، اس نے تمہاری توبہ قبول فرما کر تم سے درگزر فرمالیا، اب تمہیں ان سے مباشرت کی اور اللہ تعالیٰ کی لکھی ہوئی چیز کو تلاش کرنے کی اجازت ہے، تم کھاتے پیتے رہو یہاں تک کہ صبح کا سفید دھاگہ سیاه دھاگے سے ﻇاہر ہوجائے(1) ۔ پھر رات تک روزے کو پورا کرو(2) اور عورتوں سے اس وقت مباشرت نہ کرو جب کہ تم مسجدوں میں اعتکاف میں ہو(3)۔ یہ اللہ تعالیٰ کی حدود ہیں، تم ان کے قریب بھی نہ جاؤ۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ اپنی آیتیں لوگوں کے لئے بیان فرماتا ہے تاکہ وه بچیں

Surah Ayat 187 Tafsir (Commentry)


(1) ابتدائے اسلام میں ایک حکم یہ تھا کہ روزہ افطار کرنے کے بعد عشا کی نماز یا سونے تک کھانے پینے اور بیوی سے مباشرت کرنے کی اجازت تھی، سونے کے بعد ان میں سے کوئی کام نہیں کیا جاسکتا تھا۔ ظاہر بات ہے یہ پابندی سخت تھی اور اس پر عمل مشکل تھا۔ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں یہ دونوں پابندیاں اٹھالیں اور افطار سے لے کر صبح صادق تک کھانے پینے اور بیوی سے مباشرت کرنے کی اجازت مرحمت فرمادی۔ «الرَّفَثُ» سے مراد بیوی سے ہم بستری کرنا ہے «الْخَيْطُ الأَبْيَضُ» سے صبح صادق، اور «الخَيْطُ الأسْوَدُ» (سیاہ دھاری) سے مراد رات ہے (ابن کثیر) مسئلہ : اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حالت جنابت میں روزہ رکھا جاسکتا ہے، کیوں کہ فجر تک اللہ تعالیٰ نے مذکورہ امور کی اجازت دی ہے اور صحیح بخاری وصحیح مسلم کی روایت سے بھی اس کی تائید ہوتی ہے۔ (ابن کثیر) (2) یعنی رات ہوتے ہی (غروب شمس کے فوراً بعد) روزہ افطار کرلو۔ تاخیر مت کرو، جیسا کہ حدیث میں بھی روزہ جلد افطار کرنے کی تاکید اور فضیلت آئی ہے۔ دوسرا یہ کہ وصال مت کرو۔ وصال کا مطلب ہے کہ ایک روزہ افطار کئے بغیر دوسرا روزہ رکھ لینا۔ اس سے نبی (صلى الله عليه وسلم) نے نہایت سختی سے منع فرمایا ہے۔ (کتب حدیث)۔ (3) اعتکاف کی حالت میں بیوی سے مباشرت اور بوس وکنار کی اجازت نہیں ہے۔ البتہ ملاقات اور بات چیت جائز ہے۔ «عَاكِفُونَ فِي الْمَسَاجِدِ» سے استدلال کیا گیا ہے کہ اعتکاف کے لئے مسجد ضروری ہے، چاہے مرد ہو یا عورت۔ ازواج مطہرات نے بھی مسجد میں اعتکاف کیا ہے۔ اس لئے عورتوں کا اپنے گھروں میں اعتکاف بیٹھنا صحیح نہیں۔ البتہ مسجد میں ان کے لئے ہر چیز کا مردوں سے الگ انتظام کرنا ضروری ہے، تاکہ مردوں سے کسی طرح کا اختلاط نہ ہو، جب تک مسجد میں معقول، محفوظ اور مردوں سے بالکل الگ انتظام نہ ہو، عورتوں کو مسجد میں اعتکاف بیٹھنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے اور عورتوں کو بھی اس پر اصرار نہیں کرنا چاہیے۔ یہ ایک نفلی عبادت ہی ہے، جب تک پوری طرح تحفظ نہ ہو، اس نفلی عبادت سے گریز بہتر ہے۔ فقہ کا اصول ہے : «دَرْءُ المَفَاسِدِ يُقَدَّمُ عَلَى جَلْبِ الْمَصَالحِ»۔ ”مصالح کے حصول کے مقابلے میں مفاسد سے بچنا اور ان کو ٹالنا زیادہ ضروری ہے۔“

Sign up for Newsletter