قرآن - 2:215 سورہ البقرہ ترجمہ، نقل اور تفسیر (تفسیر).

يَسۡـَٔلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَۖ قُلۡ مَآ أَنفَقۡتُم مِّنۡ خَيۡرٖ فَلِلۡوَٰلِدَيۡنِ وَٱلۡأَقۡرَبِينَ وَٱلۡيَتَٰمَىٰ وَٱلۡمَسَٰكِينِ وَٱبۡنِ ٱلسَّبِيلِۗ وَمَا تَفۡعَلُواْ مِنۡ خَيۡرٖ فَإِنَّ ٱللَّهَ بِهِۦ عَلِيمٞ

آپ سے پوچھتے ہیں کہ وه کیا خرچ کریں؟ آپ کہہ دیجیئے جو مال تم خرچ کرو وه ماں باپ کے لئے ہے اور رشتہداروں اور یتیموں اور مسکینوں اور مسافروں کے لئے ہے(1) اور تم جو کچھ بھلائی کرو گے اللہ تعالیٰ کو اس کا علم ہے۔

سورہ البقرہ آیت 215 تفسیر


(1) بعض صحابہ (رضي الله عنهم) کے استفسار پر مال خرچ کرنے کے اولین مصارف بیان کئے جا رہے ہیں، یعنی یہ سب سے زیادہ تمہارے مالی تعاون کے مستحق ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ انفاق کایہ حکم صدقات نافلہ سے متعلق ہے، زکٰوۃ سے متعلق نہیں۔ کیوں کہ ماں باپ پر زکٰوۃ کی رقم خرچ کرنی جائز نہیں ہے۔ حضرت میمون بن مہران نے اس آیت کی تلاوت کرکے فرمایا ”مال خرچ کرنے کی ان جگہوں میں نہ طبلہ سارنگی کا ذکر ہے اور نہ چوبی تصویروں اور دیواروں پر لٹکائے جانے والے آرائشی پردوں کا“ مطلب یہ ہے کہ ان چیزوں پر مال خرچ کرنا ناپسندیدہ اور اسراف ہے۔ افسوس ہے کہ آج یہ مسرفانہ اور ناپسندیدہ اخراجات ہماری زندگی کا اس طرح لازمی حصہ بن گئے ہیں کہ اس میں کراہیت کا کوئی پہلو ہی ہماری نظروں میں نہیں رہا۔

Sign up for Newsletter