یہی لوگ اپنے رب کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی لوگ فلاح اور نجات پانے والے ہیں۔(1)
Surah Ayat 5 Tafsir (Commentry)
(1) یہ ان اہل ایمان کا انجام بیان کیا گیا ہے جو ایمان لانے کے بعد تقویٰ وعمل اور عقیدہ صحیحہ کا اہتمام کرتے ہیں۔ محض زبان سے اظہار ایمان کو کافی نہیں سمجھتے۔ کامیابی سے مراد آخرت میں رضائے الٰہی اور اس کی رحمت ومغفرت کا حصول ہے۔ اس کے ساتھ دنیا میں بھی خوش حالی اور سعادت وکامرانی مل جائے تو سبحان اللہ۔ ورنہ اصل کامیابی آخرت ہی کی کامیابی ہے۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ دوسرے گروہ کا تذکرہ فرما رہا ہے جو صرف کافر ہی نہیں، بلکہ اس کا کفر وعناد اس انتہا تک پہنچا ہوا ہے جس کے بعد اس سے خیر اور قبول اسلام کی توقع ہی نہیں۔
Surah Ayat 5 Tafsir (Commentry)