اور جس دن اللہ تعالیٰ انہیں پکار کر فرمائے گا کہ تم جنہیں اپنے گمان میں میرا شریک ٹھہرا رہے تھے کہاں ہیں.(1)
Surah Ayat 62 Tafsir (Commentry)
(1) یعنی وہ اصنام یا اشخاص ہیں، جن کو تم دنیا میں میری الوہیت میں شریک گردانتے تھے ، انہیں مدد کے لیے پکارتے تھے اور ان کے نام کی نذر نیاز دیتے تھے، آج کہاں ہیں؟ کیا وہ تمہاری مدد کرسکتے اور تمہیں میرے عذاب سے چھڑا سکتے ہیں؟ یہ تقریع وتوبیخ کے طور پر اللہ تعالیٰ ان سے کہے گا، ورنہ وہاں اللہ کے سامنے کس کو مجال دم زدنی ہوگی؟ یہی مضمون اللہ تعالیٰ نے سورۃ الانعام آیت 194 اور دیگر بہت سے مقامات پر بیان فرمایا ہے۔
Surah Ayat 62 Tafsir (Commentry)