کہا اچھا تم پر سلام ہو(1) ، میں تو اپنے پروردگار سے تمہاری بخشش کی دعا کرتا رہوں گا(2)، وه مجھ پر حد درجہ مہربان ہے.
سورہ مریم آیت 47 تفسیر
(1) یہ سلام تحیہ نہیں ہے جو ایک مسلمان دوسرے مسلمان کو کرتا ہے بلکہ ترک مخاطب کا اظہار ہے جیسے «وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الْجَاهِلُونَ قَالُوا سَلامًا» (الفرقان:63)”جب بےعلم لوگ ان سے باتیں کرتے ہیں تو وہ کہہ دیتے ہیں کہ سلام ہے“، اس میں اہل ایمان اور بندگان الٰہی کا طریقہ بتلایا گیا ہے۔
(2) یہ اس وقت کہا جب حضرت ابراہیم (عليه السلام) کو مشرک کے لئے مغفرت کی دعا کرنے کی ممانعت کا علم نہیں تھا، جب یہ علم ہوا تو آپ نے دعا کا سلسلہ موقوف کر دیا (التوبہ:114)
سورہ مریم آیت 47 تفسیر