Quran Quote  :  But Satan made an evil suggestion to both of them that he might reveal to them their shame that had remained hidden from them. He said: 'Your Lord has forbidden you to approach this tree only to prevent you from becoming angels or immortals.' - 7:20

قرآن - 34:49 سورہ سبا ترجمہ، نقل اور تفسیر (تفسیر).

قُلۡ جَآءَ ٱلۡحَقُّ وَمَا يُبۡدِئُ ٱلۡبَٰطِلُ وَمَا يُعِيدُ

کہہ دیجیئے کہ حق آچکا باطل نہ تو پہلے کچھ کرسکا ہے اور نہ کرسکے گا.(1)

سورہ سبا آیت 49 تفسیر


(1) حق سے مراد قرآن اور باطل سے مراد کفرو شرک ہے۔ مطلب ہے اللہ کی طرف سے اللہ کا دین اور اس کا قرآن آگیا ہے، جس سے باطل مضمحل اور ختم ہوگیا ہے، اب وہ سراٹھانے کے قابل نہیں رہا، جس طرح فرمایا «بَلْ نَقْذِفُ بِالْحَقِّ عَلَى الْبَاطِلِ فَيَدْمَغُهُ فَإِذَا هُوَ زَاهِقٌ» (سورة الأنبياء: 18) حدیث میں آتا ہے کہ جس دن مکہ فتح ہوا، نبی (صلى الله عليه وسلم) خانہ کعبہ میں داخل ہوئے ، چاروں طرف بت نصب تھے، آپ (صلى الله عليه وسلم) کمان کی نوک سے ان بتوں کو مارتے جاتے اور یہ آیت اور سورۂ بنی اسرائیل کی آیت «وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ» پڑھتے جاتے۔ (صحيح بخاري، كتاب الجهاد، باب إزالة الأصنام من حول الكعبة)۔

سبا تمام آیات

Sign up for Newsletter